اسی مجلس مذاکرہ کا اثر تھا کہ اس کے بعض اہم ارکان و شرکاء نے (جن میں اکثر جامعۃ الإمام محمد بن سعود، ریاض ، سعودی عرب کے موقر اساتذہ تھے) رابطۃ الأدب الإسلامي کے نام سے ریاض میں ایک عالمی تنظیم قائم کی
اس سیمینار میں حضرت مولانا رحمۃ اﷲ علیہ نے جو اختتامی تقریر کی، اس میں اس سیمینار کے بنیادی مقصد اور ضرورت پر روشنی ڈالی اور اس سلسلہ میں ہندوستان میں جو کام ہوا ہے، اس کا جائزہ پیش کیا، یہاں اس کا صرف ایک اقتباس پیش کیا جاتا ہے
عالمی رابطہ ادب اسلامی کی خشت اول مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے رکھی ہے، اوراس کے اولین صدر تھے، بلکہ درحقیقت وہ اسلامی ادب کی فکر کے مؤسس تھے اور یہ پودا ان کا لگایا ہوا ہے۔