اسی مجلس مذاکرہ کا اثر تھا کہ اس کے بعض اہم ارکان و شرکاء نے (جن میں اکثر جامعۃ الإمام محمد بن سعود، ریاض ، سعودی عرب کے موقر اساتذہ تھے) رابطۃ الأدب الإسلامي کے نام سے ریاض میں ایک عالمی تنظیم قائم کی اور مئی ۱۹۸۴ء کی کسی تاریخ کو ان کا ایک وفد حضرت مولانا رحمۃ اﷲ علیہ سے مکہ معظمہ میں ملا اور ان سے اس کی صدارت قبول کرنے کی خواہش کی۔ چنانچہ حضرت مولانا رحمۃ اﷲ علیہ اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ مدینہ طیبہ سے ۷؍ مئی (۱۹۸۴ء) کو جدہ واپسی ہوئی، مکۂ مکرمہ جاکر عمرہ کیا۔ وہاں عربی ادب کے ممتاز علماء کا ایک وفد آکر ملا، یہ وفد ریاض کی امام محمد بن سعود یونیورسٹی اور مدینہ یونیورسٹی کے اساتذہ ڈاکٹر عبد الباسط بدر ، استاد حیدر غدیر اور ڈاکٹر عبد القدوس ابو صالح پر مشتمل تھا، یہ حضرات ریاض اور مدینہ منورہ سے خاص غرض سے مکہ مکرمہ آئے تھے، انہوں نے رابطہ ادب اسلامی کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور اس کے آئین کا مسودہ پیش کیا اور مجھ سے اس کی سربراہی قبول کرنے اور اس رابطہ کو ایک بین الاقوامی تنظیم کی حیثیت سے قائم کرنے کی اجازت دینے کی خواہش کی۔ ‘‘